ابوالحسن ہندوستان آتا ہے
گزشتہ صفحہ: قسمت نے پلٹا کھایا
مغلیہ خاندان کا بے ملک پادشاہ ایران سے واپسی کے وقت یاورئ اقبال اور بختِ بیدار بھی ساتھ ہی لایا۔ پہلے ہرات کو سنبھالا، پھر کابل پر سکے جمائے، پھر تینوں بھائیوں کو جو اس کی بے وطنی، مصیبت اور تباہی کا باعث تھے، قید کر کے کل افغانستان پر حکومت کرنے لگا۔ اب شیر شاہی اور سلیم شاہی زمانہ نہیں تھا کہ ہمایوں کی ہندوستان میں دال نہ گلتی۔ طوائف الملوکی نے ہمایوں کو جرٲت دلائی کہ وہ ہندوستان پر قبضہ کر لے چنانچہ خفیف سی لڑائیوں کے بعد ہمایوں پھر اسی تخت پر بیٹھا جس پر کہ وہ آج سے دس پندرہ سال پہلے حکومت کرتا تھا۔ مرزا اللہ بخش خان کابل میں قتل ہو گئے تھے، اس لیے ابوالحسن پھر کچھ ہراسان سا ہو گیا تھا۔ مگر ایک قدردان امیر کے سہارے نے بادشاہی فوج ظفر موج کے ساتھ ہندوستان میں پہونچا دیا۔ ابوالحسن گھر میں تو سوتیلی ماں کی لڑائی روز دیکھتا تھا، مگر خونریز جنگ کا نظارہ اسے جنگِ چھپواڑہ میں ہی نصیب ہوا۔
دہلی میں آ کر ایک مسجد کی امامت کی، عربی وضع کے آدمی، اس پر ظریف طبعیت اور خوش مذاق اور پھر خوش آوازی نے سونے پر سہاگا کیا ہوا تھا۔ اور سب سے بڑھ کر یہ اسلامی سلطنت اور امارت و فراغت کا زمانہ تھا۔ ابوالحسن کی قدر ایسی لگی کہ وہ ضیافت اور مجلس پھیکی اور نکمّی سمجھی جاتی تھی جو ابوالحسن کی شمولیت سے محروم ہوتی تھی۔ شہرت اور قدردانی کے نظاروں کی آواز عوام اور غربا سے گزر کر خواص اور امرا کے کانوں تک پہنچنے لگی اور تھوڑے ہی دنوں میں ابوالحسن امرائے شاہی کی دعوتوں اور مجلسوں میں بھی نظر آنے لگا۔
اگلا صفحہ: ابوالحسن ملا دوپیازہ بنتا ہے
رجوع بہ فہرست مضامین: سوانح عمری ملا دوپیازہ