تفسیر امین/سورہ 24/آیت 30
قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ [٢٤:٣٠] ”اے نبیؐ، مومن مردوں سے کہو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ اُن کے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے، جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اُس سے باخبر رہتا ہے“ “Tell the believing men to lower their gaze (from looking at forbidden things), and protect their private parts (from illegal sexual acts, etc.). That is purer for them. Verily, Allah is All-Aware of what they do.” اس آیت میں اللہ تعالیٰ مومن مردوں کو نبی کریمﷺ کے ذریعے ہدایات دے رہے ہیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔نظروں کی حفاظت کاحکم اس لیے ہے کہ کسی بھی برائی کا آغاز دیکھنے سے ہی ہوتاہے۔ اگرکوئی نظر پر کنٹرول کرنے کے قابل ہو گیاتو سب برائیوں پر کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔نظر کی حفاظت کا حکم، شرمگاہوں کی حفاظت کے حکم سے پہلے آیا ہے، اس لیے کہ بد نظری سے پرہیز بہت سی اخلاقی برائیوں سے بچاؤ کاذریعہ ہے۔جسم کے بعض حصوں کی طرف جان بوجھ کرنظر کرنا ویسے ہی ناجائز ہوتا ہے لیکن اگر کسی کو دیکھنا پڑ ہی جائے تو نظر بد یا شہوت کے ساتھ نہ دیکھیں، جیسے ڈاکٹر کا مریض کو دیکھنا وغیرہ۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک آسانی یہ بھی ہے کہ اگر بغیر ارادہ نظر پڑھ جائے تو اس کا گناہ نہیں، اسے عرف عام میں کہا جاتا ہے کہ پہلی نظر معاف ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ پہلی نظر ہی جان بوجھ کر طویل کر لی جائے کہ یہ معاف ہےیعنی اگر بغیر ارادہ نظر پڑ ہی گئی ہے تو اپنے دل میں کوئی برا خیال نہ آنے دو۔اس طریقہ سے مومن پاکباز رہتے ہیں۔ بہت سی صورتوں میں یہ جائز ہے کہ مرد عورت کو دیکھ لے، جیسے نکاح سے پہلے لڑکے کا لڑکی کو دیکھ لینا(اور بات چیت کر لینا) اسی طرح لڑکی کا لڑکے کو دیکھ لینا، عدالت میں گواہی یا تصدیق کے لیے جج کا یا کسی گواہ کا عورت کو دیکھنا، یا پھر ڈاکٹر کا مریضہ کو دیکھنا(علاج کی غرض سے) شرم گاہوں کی حفاظت والی بات دو طرف جاتی ہے۔ کسی سے غیر شرعی تعلقات نہ بناؤ، دوسرا اپنا پورا جسم ڈھانپ کر رکھو۔ ایسے لباس نہ پہنو جو شرم کی جگہوں کو ظاہر کرتے ہو۔جیسے آجکل بازاروں میں اچھے خاصے انسان نیکر پہنے گھومتے ہیں۔ شرم گاہوں اور نظر کی حفاظت کے حکم میں تمام برائیوں سے بچنے کی ہدایت شامل ہو گئی یعنی افسانے، ڈرامے، فلمیں، تصویر سب کو دیکھتے ہوئے ان احکامات کا خیال رکھنا ہو گا۔ ہر بدنظر انسان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ بد نظری کرتے ہوئے اسے کوئی دیکھ نہ لے، اسی لیے اللہ تعالیٰ آیت کے آخر میں فرما رہا ہے کہ بدکاری، بد نظری، پاکباز اور تقویٰ، انسان کا ہر عمل اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے۔