تفسیر امین/سورہ 33/آیت 55
لَّا جُنَاحَ عَلَيْهِنَّ فِي آبَائِهِنَّ وَلَا أَبْنَائِهِنَّ وَلَا إِخْوَانِهِنَّ وَلَا أَبْنَاءِ إِخْوَانِهِنَّ وَلَا أَبْنَاءِ أَخَوَاتِهِنَّ وَلَا نِسَائِهِنَّ وَلَا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ ۗ وَاتَّقِينَ اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا [٣٣:٥٥] ”ازواج نبیؐ کے لیے اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ ان کے باپ، ان کے بیٹے، ان کے بھائی، ان کے بھتیجے، ان کے بھانجے، ان کے میل جول کی عورتیں اور ان کے مملوک گھروں میں آئیں (اے عورتو) تمہیں اللہ کی نافرمانی سے پرہیز کرنا چاہیے اللہ ہر چیز پر نگاہ رکھتا ہے“۔ یہی احکامات عام عورتوں کے لیے بھی ہیں، یہ وہی رشتے ہیں جن پر زینت ظاہر کی جا سکتی ہے، یہ لوگ بغیر اجازت بھی گھروں میں آ جا سکتے ہیں۔صرف گھروں میں آ جا سکتے ہیں، خواب گاہ میں اجازت لے کر جانا چاہیے، خاص کر اُن تین اوقات میں جن کا ذکر قرآن کی آیت ٢٤:٥٨ میں بھی ہے کہ یہ تین اوقات پردے کےہیں۔