تفسیر امین/سورہ 7/آیت 31
يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ ﴿الأعراف: ٣١﴾ اے بنی آدم، ہر عبادت کے موقع پر اپنی زینت سے آراستہ رہو اور کھاؤ پیو اور حد سے تجاوز نہ کرو، اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا (۷: ۳۱) اسلام میں صفائی کی بہت اہمیت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تمام مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ مسجد میں حاضری کے وقت زینت اختیار کر کے آنا چاہیے۔ یعنی مسجد میں پانچ ٹائم نماز کے دوران اچھا لباس پہنا ہوا ہو۔جیسا کہ اس قرآنی آیت میں بیان کیا گیا ہے۔بنی آدم میں چونکہ مرد اور عورتیں دونوں شامل ہیں اس لیے اگر عورتوں کی مسجد ہے تو انہیں بھی وہاں اچھا لباس زیب تن کر کے جانا چاہیے اور مردوں کو بھی۔زینت یا آرائش کے حوالے سے اب اگر مردوں اور عورتوں کے لیے الگ الگ دیکھا جائے تو مردوں کے لیے اپنی زینت چھپانے کے حوالے سے کوئی خاص حکم نہیں، مردوں کے لیے بنیادی حکم اپنی شرم گاہوں کی حفاظت ہی ہے، مگر عورتوں کے حوالے سے قرآن کریم کی آیات کے مطابق وہ اپنی آرائش مخصوص لوگوں کو ہی دکھا سکتی ہیں۔ يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ [٧:٣١] ”اے بنی آدم، ہر عبادت کے موقع پر اپنی زینت سے آراستہ رہو اور کھاؤ پیو اور حد سے تجاوز نہ کرو، اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا “ اللہ تعالیٰ نہیں چاہتے کہ انسان ناشکری کرے۔ اللہ تعالیٰ انسان کو نوازے اور انسان کنجوسی کرے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ تم ہر عبادت میں وہ بہترین اور صاف ستھرالباس پہنو جو میں نے تمہیں عطا کیا ہے۔ کنجوسی نہ کیا کرو کہ اچھے کپڑوں کی بجائے میلے کچیلے کپڑے پہن کر عبادت گاہ میں آؤ۔یہ جو حد سے بڑھنے کا ذکر ہے یہ کھانے پینے کے علاوہ زینت کےمعاملے میں بھی ہے کہ حد سے بڑھتے ہوئے لاکھوں روپے صرف لباس پر ہی برباد کر دو۔ باعث زینت لباس سے مراد صاف ستھرا اچھا لباس ہے نہ کہ حد سے زیادہ قیمتی۔