ردیف ث

دیوان ِمنصور آفاق

dewan mansoor afaq

ترمیم



ث ثبات

mansoor afaq poetry



 

پہلی غزل





خانقاہِ غم کا سجادہ نشیں ہوں میر کا وارث
ہے کوئی میرے علاوہ حرف کی جاگیر کا وارث

نظم تلوارِ علی ہے اور مصرعہ لہجہ ء زینب
کربلائے لفظ ! میں ہوں خیمہ ء شبیر کا وارث

چشمِ دانش کی طرح گنتا نہیںہوں ڈوبتے سورج
میں ابد آباد تک ہوں شام کی تحریر کا وارث

کنٹرول اتنا ہے روز وشب پہ سرمایہ پرستی کا
اب مرا بیٹا ہے میرے پائوں کی زنجیر کا وارث

نقش جس کے بولتے ہیں ، رنگ جس کے خواب جیسے ہیں
حضرتِ غالب وہی ہے پیکرِ تصویر کا وارث


دیوان ِمنصور آفاق

 

دوسری غزل





ساحلِ یاد پہ آہوں کا دھواں کارِ عبث
بہتے پانی کی قسم ، گریہ ئ جاں کارِ عبث

دھوپ میں ساتھ بھلا کیسے وہ دے سکتا تھا
ایک سائے کے لئے آہ و فغاں کارِ عبث

میں تماشا ہوں تماشائی نہیں ہو سکتا
یہ فلک فہمی یہ تسخیرجہاں کارِ عبث

تیرے ہونے سے مہ و مہر مرے ہوتے تھے
اب تو ہے سلسلہ ئ کون و مکاں کارِ عبث

یہ الگ چیختے رنگوں کا ہوں شاعر میں بھی
ہے مگر غلغلہ ئ نام و نشاں کارِ عبث

ایک جھونکے کے تصرف پہ ہے قصہ موقوف
بلبلے اور سرِ آب رواں کار عبث

خیر باقی رہے یا شر کی عمل داری ہو
دونوں موجود ہوں تو امن و اماں کارِ عبث

کوئی انگلی ، کوئی مضراب نہیں کچھ بھی نہیں
کھینچ رکھی گئی تارِرگ جاں کارِ عبث

رہ گئے جنت و دوزخ کہیں پیچھے منصور
اب جہاں میں ہوں وہاں سود و زیاں کارِعبث




دیوان منصور آفاق  





اس زمرہ میں ابھی کوئی صفحہ یا میڈیا موجود نہیں ہے۔