ردیف ل

دیوان ِمنصور آفاق

dewan mansoor afaq

ترمیم
mansoor afaq poetry



 

پہلی غزل



بڑی سست رفتاریوں سے بھلے چل
محبت کے ٹھہرے ہوئے سلسلے چل

وہاں گھر ہے دریا جہاں ختم ہوگا
چلے چل کنارے کنارے چلے چل

خدا جانے کب پھر ملاقات ہوگی
ٹھہر مجھ سے جاتے ہوئے تو ملے چل

میں تیرے سہارے چلا جا رہا ہوں
ذرا اور ٹوٹے ہوئے حوصلے چل

نئے ساحلوں کے مسائل بڑے ہیں
تُو پچھلی زمیں کی دعا ساتھ لے چل

اکیلا نہ منصور رہ کیرواں میں
محبت کے چلنے لگے قافلے چل



دیوان منصور آفاق  

ردیف ل



 

دوسری غزل



یہ تیرا خار بھی ہے محوِ خواب شاخ ِ گل
ذرا سمیٹ بدن کے گلاب شاخ ِ گل

مرے نصیب میں کانٹوں کی فصل آئی تھی
نہ مانگ مجھ سے گلوں کا حساب شاخ ِ گل

مری بہار کے بارے نہ پوچھا کر مجھ سے
ہے جھوٹ بولنا مجھ پہ عذاب شاخ ِ گل

کنارِ آب رواں ہمسفر زمانوں سے
خرامِ زندگی ، موجِ کتاب ، شاخ ِ گل

ورق ورق پہ پڑی ہیں شعاعیں خوشبو کی
کتاب زیست کا ہے انتساب شاخ ِ گل

خزاں کی شام ملی ہے مجھے تو گلشن میں
کہاں پہ آتا ہے تجھ پہ شباب شاخِ گل

تلاش میں ہیں ہوائیں بہار کی منصور
کہاں لہکتی ہے خانہ خراب شاخ گل



دیوان منصور آفاق  


ردیف ل



 

تیسری غزل



اے میری نرم گرم بہشت ِجوان سال
چہرے کے ڈوبتے ہوئے فردوس کو اجال

ہنزہ کے نور سیبو ! دسمبرکی نرم دھوپ
نارنجی کر رہی ہے تمہارے سفید گال

کچھ فیض قربتوں کے بھی ہوتے تو ہیں مگر
ہے بند پارٹنر سے ابھی تک تو بول چال

لب پر ہیں قہقہے کسی ناکام ضبط کے
دل میں بھرا ہوا ہے قیامت کا اک ملال

ہر چند گفتگو ہے توسط سے فون کے
لیکن نگاہ میں ہیں خیالوں کے خدو خال

کیا کھولتی ہو پوٹلی ان پڑھ فقیر کی
بازار سے خرید کے لایا ہوں کچھ سوال

منصور احیتاط سے چاہت کے بول، بول
لڑکوں سے اسکے کام ہیں مردوں سے اسکے بال



دیوان منصور آفاق  

اس زمرہ میں ابھی کوئی صفحہ یا میڈیا موجود نہیں ہے۔