شہنشاہ اقلیم ظرافت کی رحلت
گزشتہ صفحہ: دوپیازہ اور ہانڈی
سن شریف بھی 60 سال کے قریب تھا اس پر بیماری، بس بالکل ہی رہ گئے۔ ایک ہفتہ کے اندر اندر ہی خوش طبعی و لطیفہ گوئی کا ملک ویران ہو گیا۔ زندہ دلی کے چمنستان پر خزاں نے دخل کر لیا۔ یعنی ملا صاحب عالم جاودانی کو چل دیے۔ جہاں جاتے تھے، شہرت و ناموری پاؤں چومتی تھی۔ لوگ موت کی خبر سن کر دوڑے آئے۔ دیکھا تو ملا صاحب ٹانگیں پھیلائے بیٹھے ہیں۔ ایک شخص نے ٹانگ اٹھائی، سر نیچا ہو گیا اور ٹانگیں بلند ہو گئیں، پھر نیچا کیا تو ایک عجیب مضحکہ خیز شکل بن گئی۔ قدردان بادشاہ بھی موت کی خبر سن کر پہنچا، حکم دیا کہ ان کو سیدھا کیا جائے۔ جب ملا صاحب کو سیدھا کیا گیا تو ٹانگیں نیچے ہو گئیں، ٹانگیں اٹھائیں تو سر نیچا ہو گیا، اتنے میں بیربر نے ٹانگ پر لات ماری، حضرت سلامت فوراً بادشاہ کی تعظیم کو سروقد کھڑے ہو گئے۔ بادشاہ ہنسے اور خوش کمال ہوئے کہ واہ ملا مرتے مرتے بھی ہنسا گیا۔ غرض اکبر نے بڑی شان و شوکت سے 1600 عیسوی میں بمقام ہانڈی (دکن) اس کو دفن کر دیا۔
رجوع بہ فہرست مضامین: سوانح عمری ملا دوپیازہ