ملا صاحب کی ایک عجیب لغت
گزشتہ صفحہ: نہ ملا مرغ ہوتا نہ بیربر سی مرغی انڈے دیتی
علمائے دربار نے ایک دفعہ بادشاہ کی خدمت میں ملا صاحب کی شکایت کی کہ محض جاہل ہے۔ اس کی اتنی عزت مناسب نہیں۔ بادشاہ کو ان کی مدلل باتوں سے یقین ہو گیا۔ فرمایا کل سرِ دربار اس کی علمیت کا امتحان کر لیا جائے گا۔ جاہل تو ہے ہی، امتحان میں ناکام ہو کر خود بخود ذلیل ہو جائے گا۔ دوسرے دن تمام علما و فضلا حاضر دربار ہوئے، ملا صاحب بھی بلا لیے گئے اور امتحان کا معاملہ انہیں جتلایا گیا۔ ملا بولے جہاں پناہ اجازت ہو تو پہلے میں تمام علما و فضلا سے ایک لغت کے معنیٰ دریافت کر لوں، ارشاد ہوا کیا مضائقہ۔ یہ علما سے مخاطب ہو کر بولے اس کے معنی فرمائیے؛ "تن تسر بھد میں" جب آپ لوگ اس کے معنی بتا دیجیے گا، پھر جو جی میں آئے مجھ سے دریافت کر لیجیے۔ وہ سب یہ لغت سن کر سب علما نے اپنے اپنے علم کی کشتی دوڑائی، مگر معنی کی لڑی ہاتھ میں نہ آئی۔ ناچار ایک دن کی مہلت مانگی، گھر جا کے تمام کتابیں الٹ ڈالیں مگر گوہر مقصود ہاتھ نہ آیا۔ دوسرے دن سب نے متفق اللفظ ہو کر ملا سے کہا ہم نے خوب عقل کے گھوڑے دوڑائے مگر اس لغت کے کوئی معنی ہاتھ نہ آئے۔ ہمارا قصور معاف کیجیے، ملا جی نے کہا تو سب کے سب ایک کاغذ پر اس امر کا اقرار لکھ لیجیے کہ یہ لغت ہم سے حل نہ ہو سکی۔ انہوں نے ملا جی کے ارشاد کی تعمیل کی۔ پھر کیا تھا ملا صاحب اس محضر کو لے کر سب سے پہلے حاضر دربار ہوئے۔ اور جب علما بھی آ گئے تو حضور شاہی میں پیش کیا جب ان علما کو ایک معمولی لغت کے معنی نہیں آئے تو یہ میرا امتحان کیا لیں گے؛
؏ در خویشتن گم است، کرا رہبری کند
بادشاہ نے اس کی التماس کو قبول کر کے علما کو رخصت کر دیا اور ملا صاحب سے تخلیے میں پوچھا کہ اس لغت سے واقف کر دیجیے۔ انہوں نے با ادب کہا، عالی جاہ جب میں ایران سے آتا تھا، اثنائے راہ میں ایک سرائے میں اتراں وہاں گول گھیے کی بیل کے نیچے بکری بندھی تھی، اتفاقاً ایک گھئیا تن کر کے ٹوٹا اور سوکھے پتوں میں سے تسر کرتا ہوا بکری کی پیٹھ پر پہنچا۔ جہاں ہوئی بھد اس پر بکری میں کر بولی۔ میں۔ سو میں نے وہاں اس لغت کو یوں موزوں کیا کہ "تن تسر بھد میں" یہ سن کر بادشاہ بہت محظوظ ہوئے اور ملا جی کو بھی عطائے انعام سے مسرور کیا۔
اگلا صفحہ: ملا کی اٹ البحر، اٹ الہدیٰ اور بھینسۃ الرکاب
رجوع بہ فہرست مضامین: سوانح عمری ملا دوپیازہ