ابوالحسن اور خصمیہ
گزشتہ صفحہ: شادی خانہ بربادی
ابوالحسن کو جب اس کی سوتیلی ماں خصمیہ نے حد سے زیادہ تنگ کیا اور اس کو رات دن گالی گلوچ اور مارپیٹ کے علاوہ بھوکا بھی رکھنے لگی تو اس نے بھی ایک ایسی چال چلی کہ خصمیہ پیٹتی رہ گئی اور پتہ بھی نہ لگا۔ اس واقعہ کی تفصیل یہ ہے کہ ابوالحسن نے ایک دن موقع پا کر سوتیلی ماں کے تمام کپڑوں کو چوہوں کی طرح کتر ڈالا تھوڑے دنوں کے بعد جب خصمیہ ایک شادی کی تقریب پر میکے جانے کے لیے کپڑے بدلنے لگی تو کپڑوں کو دیکھ کر حیران ہو گئی۔ ایک کپڑا بھی ایسا نہ نکلا جو پہننے کے قابل ہو۔ چوہوں کو گالیاں نکالنی اور بددعائیں دیتی چلی گئی اور ساتھ ہی ابوالحسن کو بھی لے گئی۔
ابوالحسن کو اس شرارت پر بہت فخر تھا کیونکہ اول تو اس کی یہ شرارت ظاہر ہی نہ ہو چکی، اور دوسرے اس نے اپنا دل خوش اور کلیجا ٹھنڈا کرنے کے لیے خصمیہ کو ستا بھی لیا۔
خصمیہ میکے رہ کر بھی ابوالحسن سے اچھی طرح پیش نہ آئی، بلکہ پہلے کی نسبت بھی زیادہ تنگ اور دق کرنا شروع کیا۔ ابوالحسن نہایت رنج و الم کے ساتھ خصمیہ کو اطلاع دینے کے بغیر ہی والد کے پاس چلا آیا۔ اور یہاں آ کر ایک ایسی شرارت کی جس سے اس کو اور اس کے والد کو علاحدہ علاحدہ بے وطن ہونا پڑا۔ یہاں تک کہ پھر باپ بیٹا مرنے تک بھی نہیں مل سکے۔
اگلا صفحہ: ابوالمحاسن بے وطن ہو گیا
رجوع بہ فہرست مضامین: سوانح عمری ملا دوپیازہ