پرتوِ جاناں

جب غیر کی اُس دل میں تصویر نظر آئی چپ چاپ ہی رہنے میں توقیر نظر آئی

دم لے جو گھڑی بھر تو میں بھی اسے سمجھوں کچھ گردش میں ہمیشہ ہی تقدیر نظر آئی

وحشت میں سکوں پایا ہنگامہء دنیا میں اکسیرِ محبت کی تاثیر نظر آئی

وہ دل میں اُتر کر میرے اتراۓ سے پھرتے ہیں ان کو یہ زمیں اپنی جاگیر نظر آئی

Start a discussion with Rehana Ahmad

گفتگو شروع کریں