چند مشورے

ترمیم

گذشتہ چند دہائیوں میں، جائے کار کے حوالے سے خواتین نے غیرمعمولی ترقی کی ہے۔ ماضی کے مقابلے میں انہیں پہلے سے کہیں زیادہ مساوی مواقع میسر ہیں۔ عورتیں زیادہ کامیابی حاصل کر رہی ہیں اور قیادت کے ایوانوں میں زیادہ جگہ پا رہی ہیں۔ اس کی مثالیں ہر جگہ دیکھی جا سکتی ہیں۔ سیاسی میدان سے ہٹ کر، خواتین بزنس اور فنونِ لطیفہ کے میدانوں میں شاندار ترقی کر رہی ہیں۔ اگرچہ صنفی حوالے سے قیادت کے میدان میں تبدیلی آ رہی ہے مگر کامیاب خواتین لیڈرز آج بھی اصول کے بجائے استثناء کی حیثیت رکھتی ہیں۔ مگر اس ’’استثناء‘‘ سے ثابت کچھ نہیں ہوتا۔ اگر آپ خاطرخواہ محنت، کوشش، جدوجہد، خلوص اور ذہانت سے کام لیں تو آپ بھی ایک کامیاب خاتون لیڈر بن سکتی ہیں۔ اگر آپ خاتون لیڈر بننا چاہتی ہیں تو دیگر خواتین لیڈرز کے بارے میں جاننے کے لئے وقت نکالنا شروع کیجئے۔ مخصوص خواتین لیڈرز کے بارے میں خبروں اور لیڈرشپ اور صنف کے حوالے سے ہونے والے مطالعات سے آگاہ رہئے۔ ممکن ہے آپ کوئی ایسی چیز سیکھ لیں جو آگے چل کر آپ کے کام آئے۔ عورتیں اب لیڈرشپ کے ان مناصب پر پہلے سے زیادہ نظر آ رہی ہیں جو پہلے صرف مردوں سے مخصوص تھے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو، مارگریٹ تھیچر، ہلیری کلنٹن اور آنگ سان سوکی جیسی خواتین کی کوششوں کی بدولت اب اس حقیقت کو تسلیم کیا جا رہا ہے کہ خواتین کو اہم ذمہ داریاں دی جا سکتی ہیں اور دی جانی چاہئیں۔ تاہم، پھر بھی لیڈرشپ کے زمرے میں شمار ہونے کے لئے چند باتیں ایسی ہیں جنہیں آپ کو اپنانا پڑے گا۔ انہیں ذیل میں پیراگرافس کی شکل میں تقسیم کر کے پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ توقع مت رکھئے کہ محض آپ کے عورت ہونے کی بناء پر آپ کو صدر بنا دیا جائے گا۔ اگر آپ چاہتی ہیں کہ آپ کو مساوی سمجھا جائے تو مساوی بن کر دکھایئے۔ مطلب یہ کہ اپنے کام میں ڈوب جایئے اور جہاں موقع ملے خود کو بہتر بنایئے۔ جو بات مردوں کے لئے سچ ہے، وہ خواتین کے لئے بھی سچ ہے۔ عورتوں کے لئے کامیابی کی راہ کچھ زیادہ مختلف نہیں، اس لئے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو صیقل کرنے کے لئے ہر دستیاب وسیلہ استعمال کیجئے۔ مثال کے طور پر، اس باب کے شروع میں دیے گئے مشورے تمام لیڈروں اور ممکنہ لیڈروں کے لئے ہیں، صرف مردوں کے لئے نہیں۔ جب آپ اعلیٰ عہدے تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہوں تو سرپرست ایک بیش بہا استاد، کوچ اور ساتھی ثابت ہو سکتا ہے۔ اپنے لئے سرپرست تلاش کیجئے۔ اس سے فرق نہیں پڑتا کہ آپ کا سرپرست مرد ہے یا عورت۔ اس طرح آپ خطرناک غلطیاں کرنے سے بچی رہیں گی۔ لیڈرشپ کا منصب کسی شرمیلے مرد یا عورت کو نہیں ملتا۔ بے باک بنئے۔ آواز اٹھایئے اور اپنے ساتھیوں اور بڑوں پر واضح کر دیجیے کہ آپ پُرعزم اور جدت طراز ہیں۔ اگر آپ مزید ذمہ داری سنبھالنے کے لئے تیار ہیں مگر محسوس کرتی ہیں کہ آپ کے بڑے اس بات سے آگاہ نہیں یا آپ کی اہلیت کے بارے میں پُریقین نہیں تو خود انہیں یہ بتا کر کہ آپ نہ صرف قیادت کے لئے تیار ہیں بلکہ کامیاب ہونے کے لئے بھی تیار ہیں، ان کے اندیشوں کو شروع میں ہی ختم کر دیجیے۔ اپنی اہلیت کے بارے میں آپ جتنی زیادہ پُراعتماد ہوں گی، دوسرے بھی آپ کے متعلق اتنے ہی زیادہ پُراعتماد ہوں گے۔ جب کسی خاتون کو ترقی یا اقتدار کے ایوانوں میں جگہ مل جائے تو اس کی فتح آدھی ہوتی ہے۔ انفرادی حیثیت میں اس کا گذشتہ ریکارڈ شاندار ہو سکتا ہے، اپنی ٹیم، ادارے یا جماعت کے لئے اس کا ویژن عظیم الشان ہو سکتا ہے، یہ بھی ممکن ہے کہ وہ خود کو قیادت کے چیلنج کے لئے تیار سمجھتی ہو تاہم کسی بھی خاتون کو ایسے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے جن کا تعلق براہِ راست اس کی جنس سے ہے مثلاً: شاید آپ کی ٹیم کو ایک عورت کے لئے کام کرنے کی عادت نہ ہو۔ انہیں تھوڑا وقت دیجیے تاکہ وہ اس تصور کے ساتھ ہم آہنگی حاصل کر سکیں کہ انہیں نہ صرف ایک نئے طرزِ قیادت کی حامل ایک نئی لیڈر کے ساتھ، بلکہ ایک عورت کے ساتھ کام کرنا ہے۔ ابتداء میں بعض کارکنوں کو شاید ایک عورت سے ہدایات وصول کرنا اچھا نہ لگے۔ ہمارے معاشرے نے صدیوں سے مرد کو خاندان کا سربراہ بنا رکھا ہے اور عورتوں کے بارے میں ماتحت ہونے اور فیصلہ سازی کی اہل نہ ہونے کا تصور پیش کیا ہے۔ یہ بھی ہے کہ چونکہ خواتین لیڈرز اب بھی اقلیت میں ہیں، تو ممکن ہے کہ آپ کارکنوں کے تجربے میں آنے والی پہلی خاتون لیڈر ہوں۔ جو پالیسیاں اور کام آپ اپنی ٹیم کے سپرد کریں، خیال رکھیں کہ وہ اختتام تک پہنچیں۔ اس طرح آپ کے کارکنوں کو پتہ چلے گا کہ وہ اپنے کام کو ختم کرنے کے سلسلے میں آپ کے سامنے جوابدہ ہیں اور وہ آپ کے اختیار کا احترام کرنے پر مجبور ہوں گے۔ اور اپنے لئے مسائل پیدا مت کیجئے۔ یہ فرض مت کیجئے کہ لوگوں کو آپ کے ساتھ کام کرنے میں مشکل صرف اس لئے پیش آئے گی کہ آپ ایک خاتون ہیں۔ کبھی اس وہم کا شکار مت ہوں کہ کسی مسئلے کا تعلق صرف آپ کی جنس سے ہے۔ اکثر لیڈروں کو اپنے اختیار کے حوالے سے چیلنج پیش آتے ہی رہتے ہیں۔ اگر سارے حربے آزما لینے کے بعد یہ ثابت ہو جائے کہ کوئی مسئلہ واقعی آپ کی جنس سے ہی تعلق رکھتا ہے تو اس مسئلے کی حقیقی نوعیت اور اس سلجھانے کی تمام کوششوں کو تحریری شکل میں ضروری لایئے۔ اگر کوئی مرد رفیق ٹیم کے اہداف سے کھلے طور پر منحرف ہو رہا ہو اور آپ کی جنس کے متعلق طنزیہ باتیں کر رہا ہو تو پھر آپ واقعی جنسی امتیاز کا نشانہ بن رہی ہیں۔ پہلے آپ اس شخص سے خود بات کرنے کی کوشش کر سکتی ہیں۔ خیال رکھئے کہ ایسی ملاقات رسمی ماحول میں ہو مثلاً آپ کے دفتر یا کانفرنس روم میں، اور نشست و برخواست میں آپ کے عہدوں کا فرق ملحوظِ خاطر رہے۔ مثال کے طور پر یہ کہ آپ اپنی میز کے پیچھے بیٹھی ہوں اور متعلقہ شخص آپ کے سامنے کھڑا ہو یا دوسری طرف بیٹھا ہو۔ اسے بتایئے کہ آپ اس کے رویئے کو غیرپیشہ ورانہ سمجھتی ہیں اور اس سے وضاحت طلب کیجئے۔ ممکن ہے کہ اس کے اس رویئے کی کوئی اور وجہ رہی ہو۔ اگر گفت و شنید درست انداز میں انجام پاتی ہے، تو شاید آپ کو مزید کوئی ایکشن لینے کی ضرورت پیش نہ آئے۔ تاہم اگر یہ رویہ برقرار رہے تو اس کا ذکر اپنے سرپرست کے سامنے کیجئے اور دیکھئے کہ کیا اس کے پاس اس مسئلے کا کوئی حل موجود ہے۔ دوسرا یہ کہ حکامِ بالا سے رابطہ کیجئے۔ بہترین حل وہی ہوگا جو جلد از جلد عمل میں آ جائے۔ انجام خوشگوار ہو یا ناگوار، مسئلہ ختم کرنے میں تاخیر مت کیجئے۔ اگر ایسے مسئلے لٹکتے رہنے دیے جائیں تو ٹیم کے مجموعی کام پر ان کا بہت برا اثر پڑتا ہے۔ ٭٭٭