محمد عمر یا خادم علی
گزشتہ صفحہ: بدر اور ہلال
ایک دفعہ ملا صاحب ایران میں حمام کو جا رہے تھے۔ راستہ میں ایک سپاہی نے ان کا ریش و فَش دیکھ کر پوچھا، جناب چہ نام میدارید۔ ملا صاحب نے جواب دیا محمد عمر۔ سپاہی نے غصہ میں آ کر تلوار کھینچ لی اور ملا صاحب پر ہاتھ لگانا چاہا۔ مگر وہ جھٹ سے ایک حمام کے اندر گھس گئے۔ سپاہی مذکور ان کے انتظار میں باہر تلوار لیے کھڑا رہا جب ملا صاحب غسل کر کے حمام سے برآمد ہوئے تو اس نے پھر پوچھا، ملا چہ نام داری۔ انہوں نے کہا خادم علی۔ وہ سن کر کہنے لگا۔ اول چرا دروغ گفتہ بودی۔ آپ نے ارشاد کیا۔ در آنوقت ناپاک بودم، وقتیکہ پاک شدم نام علی را بزباں آوردم۔ سپاہی یہ سن کر پاؤں گر پڑا اور معافی کا خواستگار ہوا۔
اگلا صفحہ: ان کا نام ہی ان کی ہجو ہے
رجوع بہ فہرست مضامین: سوانح عمری ملا دوپیازہ