گنجینۂ نصیحت و حکمت (یعنی النامۂ ملا دوپیازہ)
گزشتہ صفحہ: ملا صاحب کا لاجواب نصیحت نامہ
- الخدا: خوانِ یغما
- الرسول: خیر خواہِ دشمن
- الفرشتہ: چغل مخفی
- البادشاہ: کاہل زبان
- الوزیر: ہدف تیر آہ بیچارگان
- الجستی: با ہمہ در تلخی
- الواقع نویس: گربہ منتظر سوراخ موش
- الچوکی نویس: گلہ گوئے مردم
- الخوشامد گو: تازہ روزگار
- الوکیل: مجتہد دروغ
- السردار: ریسمان خاکروب
- الکوتوال: نمونہ ملک الموت
- الشقہ دار: بعد از تغیری مردمک
- البیوقوف: علمدار با دیانت
- الکروڑی۔ معزول: خرگوش لشکر
- الکروڑ در کچہری: دوزخی
- المحرر ناکردہ کار: واجب الشلاق
- القدیمی: کنہ لنگ یا پولے پس طویلہ
- التزدد: نوکر ہیانہ نامشخص
- المیاہیانہ دار: عمر کوتاہ خواہ
- النامعقول: نوکر تعظیم طلب
- الزوار: ہمیشہ بے اشتہار
- الطبیب: پیکِ اجل
- الخانہ خراب: زن طبع خوش در خانہ
- البیوہ: تعریف گوہر پیشمینہ
- الخالہ: چادر عیب پوشی
- البد مذہب: متعصب در مذہب
- الخاطر جمع: قمار بازی با زن خود
- العاقل: در بدر وعظ گو
- الابتر: دختر در ہمسائیگئ مادر
- القلیاق: آنکہ در پیری زن جوان خواہد
- القلبیاں: آنکہ دختر خود با پیر دہد
- البے حیثیت: در پے سفارش نویسانیدن
- البے تعظیم: داماد بے خوش دامن
- المرتد: برادر در خانۂ خواہر
- البے: خدمتگار زنا کائیدہ
- المستحق: علتی ریشدار
- المتفکر: قحبۂ تنہا
- المفلوک: قحبۂ سالگذشت
- البہشت: آں جا کہ مگس و ملا نباشد
- الشاش: دشمن خوابگاہ کاہلان
- الشاعر: گدائے متکبر
- الملا: دائم گرسنہ
- البے شبہہ: شعر نواب
- البلا النسل: مشہور زن شدن
- الآئینہ: ریشخند رو برو
- البنگ: اگر بادشاہ خورد مفرح یاقوت است، و اگر در برخورد ترک مسیحائی است، اگر قاضی خورد فلاسفہ است، و اگر مفتی خورد مقوی دماغ است، و اگر ملا خورد بنگ است۔
- القاضی: میخ در گل
- المتوکل: خاص نویس دفتر عزرائیل
- البد معاملہ: آشنائے قاضی
- الرشوت: دست گیر درماندگاں
- القانون گو: چغل موروثی
- الخواہر پیر: دشنام برادراں
- الدارد بیہوشی: التفات بادشاہ
- العذر فتحبہ: مہر کوتوال شکست
- الاعتقاد: وقایع النفاق
- النفس امارہ: علامت تنہا خوری
- الآفت سماوی بر خلائق حاکم: خلوت نشین
- المطیع الکالر: سلمان ریش تراشیدہ، نماز گزار
- الشمشیر خدائی: گرسنگی بر سر روزگاراں
- القبلہ حاجات: صاحب حکومت بیدریاں
- الصوفی: گرداب فریب
- الدیگراں ممسکاں: شاشگاہ موشاں
- المع الاخلاص: الحمد للہ کہ ملائے مکتب در بیماری افتاد
- الحمد للہ: کہ قانون گو بے نسل گردید
- الکیمیا گر: خاک در کاسۂ خام طبع
- الپسر: منتظر میراث پدر
- الدشمنی: بکسے چیزے بکیرای زندہی
- الحاجی: ایمان فروش
- السلام علیک: یعنی شما برخیزید مرا تعظیم کند
- البیوہ نوحہ گر: شوہر زود طلب
- الآواز دوزخیاں: در آخر شب فریاد شتر
- الموذن: در خواب کاہلاں خلل انگیز
- الیار وفادار: روپیہ غیر سال
- التیستی: ناسخ ملت والدین
- المکتب: گوزگاہ کودکاں
- الجغرات: پھاؤڑۂ طعام
- الاچار: چابک طعام
- التحویلدار: یابوئے نقارہ
- البہادر: واقعہ طلب
- البے غیرت: خود فربہ و اسپش لاغر
- المفتی: نوشت بہر چہ گفتی
- الدولتمند: ہلال نو
- الاخوند زادہ: دائم گرسنہ
- الطالب علم: گرسنۂ ازلی
- الغلام: نفر بے ضامن
- الناقابل: جد فروش
- المستوفی: تودۂ طوفان
- البدی: تعریف جوئے زن خود
- الشکم طالبعلم: نقار خدا
- اللاہوری: دروغ گو
- الملتانی: نیم خر
- الرعیت: مرد بے روزگار
- البے ایمان: زر در کمیہ
- السپاہی: ہمیشہ سرگرداں
- الریش دراز: دست آویز مکر
- المیوہ فروش: شغال بے دندان در فالتیر
- الراست گو: دشمن ہمہ کس
- القاضی الحاجات: روپیہ
- الماورالنہر: تودۂ نفاق
- الخاموشی: نیم رضامند
- الدیوانہ: بکار خویش ہوشیار
- الدوپیازہ: سیّد طعام ہا
- الفربہ: خواہ مخواہ مرد آدمی
- المشاط: خزانۂ حسن و جہیز
- الخوشنویس: غلط نویس
- القرضدار: خر در گل
- القرض: مقراض محبت
- الزن بدشکل: خوش رفتار دو موقع، گندم نما، جو فروش
- الحماقت: خود را از ہمہ تن دانا شمردن
- الوکیل مطلق: خرابہ کن مؤکل
- الزبان خلق: نقارۂ خدا
- الصاحب عرض: مجنوں
- الدلالہ: قحبہ بہ
- النمک حرام: باورچی گندہ پز
- العزرائن: پیادہ قاضی
- الپشت انداز: ہمیشہ دولت مند
- الپیادہ: قباحت نافہم
- الکذب: در ہر سخن اللہ
- المہمل: راگ ہندی کہ مغل خواندہ
- الکد زبان: گلہ بان مردم
- النوکری: اختیار خود
- الشکار: کار بیکاراں
- الانسان: عبید الاحسان
- الدوگانہ: شکرانہ طبق تنہا
- الہفت ہزاری باش: یعنی ہر گہے کی خواہی بخور
- العبادت: تکبر با متکبران
- المال مفت: دل بے رحم
- المرض: پیغام اجل
- الپشت خم: رہنمائے عدل
- الحاکم ظالم: اعمال مجسم عدل
- البے اعتبار: دوستی دوناں
- الغضب خدا: ہمسایہ بد
- المکتوب: نصف الملاقات
اگلا صفحہ: دوپیازہ اور ہانڈی
رجوع بہ فہرست مضامین: سوانح عمری ملا دوپیازہ