اُوپر،
ابواب:
1،
2،
3،
4،
5،
6،
7،
8
ویژہ قدر، ویژہ سمتیہ، اور ویژہ فضاء
اردو اصطلاح
|
English term
|
ویژہ قدر ویژہ سمتیہ ویژہ فضاء
|
eigenvalue eigenvector eigenspace
|
ایک سمتیہ فنکشن کے لیے اگر سمتیہ کی ایسی قدر موجود ہو جس کے لیے،
جہاں ایک ساکن ہو، تو اس کو فنکشن کی ویژہ قدر اور کو ویژہ سمتیہ کہتے ہیں۔
ایک لکیری سمتیہ فنکشن کو مصفوفہ ضرب کے طور پر لکھا جا سکتا ہے
جہاں X ایک مصفوفہ (سمتیہ) ہے، اور A کا سائیز ہے۔ اب ہمیں ایسے X اور نکالنے ہیں کہ
اس مساوات کو یوں لکھا جا سکتا ہے (جہاں I شناخت مصفوفہ ہے)
اب یہ اسی صورت ممکن ہے، جب کہ بائیں ہاتھ کی مصفوفہ کا دترمینان صفر ہو
اس طرح ہمیں میں درجہ n کی مساوات مل جاتی ہے، جس کا حل ہمیں کی n قدریں دے سکتا ہے۔ ان میں سے کسی بھی ویژہ قدر کے لیے مصفوفہ کا رتبہ n سے کم ہو گا، اس لیے سمتیہ X کے ایک جُز کی کوئی قدر فرض کر کے ہم باقی اجزا کی قدر n-1 متواقت لکیری مساوات کو حل کر کے نکال سکتے ہیں۔ اس طرح ہمیں مصفوفہ A کا ایک ویژہ سمتیہ معلوم ہو جائے گا۔
مصفوفہ
کے ویژہ قدریں اور ویژہ سمتیے نکالتے ہیں۔
اب دترمینان کے ذریعہ
ہمیں یہ مساوات ملتی ہے، جسے حل کر کے دو ویژہ قدریں مل جاتی ہیں:
اور اس طرح ہمیں دو وہژہ قدریں مل جاتی ہیں:
اب پہلی ویژہ قدر کو استعمال کرتے ہوئے دو متواقت لکیری مساوات ملتی ہیں۔
غور کرو تو دوسری مساوات کو -1 سے ضرب دے کر پہلی مساوات حاصل ہو جاتی ہے، یعنی مساوات لکیری آزاد نہیں۔ اس لیے ہم دوسری مساوات میں فرض کر لیتے ہیں، تو مل جاتا ہے۔ اسی طرح دوسری ویژہ قدر کے لیے بھی ویژہ سمتیہ نکالا جا سکتا ہے۔ یہ دو ویژہ سمتیے یوں ہیں:
ویژہ سمتیہ کی مصفوفہ یوں لکھی جا سکتی ہے:
تصویر میں دیکھو کہ یہ مصفوفہ فنکشن نیلے دائرے کو سرخ بیضوی شکل میں بھیجتی ہے۔ بیضوی شکل کی لمبائی اور چوڑائی کا تناسب (ratio) 7 ہے، جو اس مصفوفہ کی دو ویژہ قدروں کا تناسب ہے۔ ویژہ سمتیہ کو تصویر میں کالی لکیروں سے دکھایا گیا ہے۔ ملاحظہ ہو کہ یہ سمتیہ بیضوی شکل کے محور (axis) کے متوازی ہیں، اور آپس میں قائم الزاویہ ہیں۔ (اگر مصفوفہ متنانظر (symmetric) نہ ہوتی، تو ویژہ سمتیہ آپس میں قائم الزاویہ نہ ہوتے۔) غور کرو کہ عام فضا (جس میں نیلا دائرہ ہے ) کے بنیاد سمتیہ یہ ہیں (تصویر میں طناب کی لکیروں میں دیکھو) :
جو کہ شناخت مصفوفہ کے ویژہ سمتیہ ہیں۔
ایک مصفوفہ کی کچھ ویژہ قدر مختلط عدد بھی ہو سکتی ہیں، جس صورت میں ویژہ سمتیہ بھی مختلط ہونگے اور ان کی ہندساتی سمجھ پیدا نہیں ہوتی۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ایک سے زیادہ ویژہ قدر برابر ہوں (منفرد نہ ہوں)، اور اس صورت میں پورے n ویژہ سمتیہ نہ نکالے جا سکیں [1]۔
اگر ایک مربع مصفوفہ A کی تمام ویژہ قدریں اصل (مختلط نہیں) عدد ہوں، اور اس مصفوفہ کے n لکیری آزاد ویژہ سمتیہ نکالے جا سکتے ہوں (یہاں ہر ویژہ سمتیہ ایک مصفوفہ ہے)،
اب ویژہ سمتی کو اکٹھا بطور مصفوفہ، اور ویزہ قدروں کو ایک وتر مصفوفہ کے بطور یوں لکھتے ہوئے:
یہ سچ ہو گا کہ
اسے یوں بھی لکھا جا سکتا ہے، یعنی ایک مصفوفہ کو وتر مصفوفہ میں بدلا جا سکتا ہے، ویژہ سمتیہ مصفوفہ کی
مدد سے
اس سے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا جا سکتا ہے کہ
چونکہ
اگر مصفوفہ A ایک متناظر مصفوفہ ہو، تو اوپر والا مسئلہ اثباتی 1 کی شرائط ہمیشہ پوری ہونگی اور اس کے علاوہ ویژہ سمتیہ آپس میں قائم الزاویہ ہونگے۔ اور
اگر تمام ویژہ سمتیہ کی مطلق قدروں کو 1 کر لیا جائے، تو ویزہ سمتیہ کی مصفوفہ V قائم الزاویہ ہو گی، اور اسلیے (جہاں مصفوفہ V کا پلٹ کر بنتی ہے)۔ اس صورت میں
اوپر والی مثال 1 میں:
اور یہ بھی تسکین کر لو کے کہ
تصویر میں دیکھو کہ سرخ بیضوی شکل کا رقبہ گنا ہے بہ نسبت نیلے دائرہ کے رقبہ کے۔
چونکہ،
، ویژہ سمتیہ کی مطلق قدر ہے،
اس لیے اوپر والی ویژہ مصفوفہ کو ہم سے تقسیم کر کے قائم الزاویہ مصفوفہ بنا لیتے ہیں:
اب مسئلہ اثباتی 2 کی رو سے (یاد رہے کہ A متناظر مصفوفہ تھی)